درد کو رہنے بھی دے دل میں دوا ہو جائے گی
درد کو رہنے بھی دے دل میں دوا ہو جائے گی
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
MORE BYحکیم محمد اجمل خاں شیدا
درد کو رہنے بھی دے دل میں دوا ہو جائے گی
موت آئے گی تو اے ہمدم شفا ہو جائے گی
ہوگی جب نالوں کی اپنے زیر گردوں بازگشت
میرے درد دل کی شہرت جا بجا ہو جائے گی
کوئے جاناں میں اسے ہے سجدہ ریزی کا جو شوق
میری پیشانی رہین نقش پا ہو جائے گی
کاکل پیچاں ہٹا کر رخ سے آؤ سامنے
پردہ دار حسن محفل میں ضیا ہو جائے گی
جب یہ سمجھوں گا کہ میری زیست ہے ممنون مرگ
موت میری زندگی کا آسرا ہو جائے گی
انتظار وصل کرنا عمر بھر ممکن تو ہے
گو نہیں معلوم حالت کیا سے کیا ہو جائے گی
محتسب اور ہم ہیں دونوں متفق اس باب میں
برملا جو مے کشی ہو بے ریا ہو جائے گی
میں ابھی سے جان دے دوں گا جو راہ عشق میں
انتہا مجنوں کی میری ابتدا ہو جائے گی
فاش راز دل نہیں کرتا مگر یہ ڈر تو ہے
بے خودی میں آہ لب سے آشنا ہو جائے گی
باریاب خواب گاہ ناز ہونے دو اسے
ان کی زلفوں میں پریشاں خود صبا ہو جائے گی
مقصد الفت کو کر لو پہلے شیداؔ دل نشیں
ورنہ ہر آہ و فغاں بے مدعا ہو جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.