چلچلاتی دھوپ سر پر اور تنہا آدمی
چلچلاتی دھوپ سر پر اور تنہا آدمی
آہ یہ خاموش پتھر اور تنہا آدمی
جس طرح اک برف کے ٹیلے پہ جلتی ہو چتا
یہ پگھلتا موم سا گھر اور تنہا آدمی
اس حصار خامشی میں برسر پیکار ہیں
تیز آوازوں کے لشکر اور تنہا آدمی
کیا اسی کا نام ہے رعنائیٔ بزم حیات
تنگ کمرہ سرد بستر اور تنہا آدمی
کس طرح آباد ہوگی دل کی سونی کائنات
ڈوبتے مجروح منظر اور تنہا آدمی
ہائے ان بیکار ذہنوں کی گھنی پرچھائیاں
اف یہ سناٹے کا اجگر اور تنہا آدمی
رات کے ننگے بدن سے خواہشوں کی چھیڑ چھاڑ
ہر گھڑی انجام کا ڈر اور تنہا آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.