چاند تاروں کی بھری بزم اٹھی جاتی ہے
چاند تاروں کی بھری بزم اٹھی جاتی ہے
اب تو آ جاؤ حسیں رات ڈھلی جاتی ہے
رفتہ رفتہ تری ہر یاد مٹی جاتی ہے
گرد سی وقت کے چہرے پہ جمی جاتی ہے
میرے آگے سے ہٹا لو مے و مینا و سبو
ان سے کچھ اور مری پیاس بڑھی جاتی ہے
آج اپنے بھی پرائے سے نظر آتے ہیں
پیار کی رسم زمانے سے اٹھی جاتی ہے
کس لیے کس کے لیے کس کے نظارے کے لیے
چاند تاروں سے ہر اک رات سجی جاتی ہے
نہ ہوائیں ہیں موافق نہ فضائیں لیکن
آپ ہی آپ کلی دل کی کھلی جاتی ہے
لاکھ سمجھائے کوئی لاکھ بجھائے پھر بھی
دل سے جاویدؔ کہیں دل کی لگی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.