بے تکی روشنی میں پرائے اندھیرے لیے
بے تکی روشنی میں پرائے اندھیرے لیے
ایک منظر ہے تیرے لیے ایک میرے لیے
اک گل خواب ایسا کھلا شاخ مرجھا گئی
میں نے مستی میں اک اسم کے سات پھیرے لیے
در دریچے مقفل کئے کنجیاں پھینک دیں
چل پڑے اپنے کندھوں پہ اپنے بسیرے لیے
تیری خاطر مرے گرم خطے کی ٹھنڈی ہوا
سب ہری ٹہنیاں اور ان پر کھلے پھول تیرے لیے
شام وعدہ نے کس دن ہمارا ارادہ سنا
کب کسے شب ملی اور کس نے سویرے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.