بے فیض عجب نکلی یہ فصل تمنا بھی
بے فیض عجب نکلی یہ فصل تمنا بھی
پھوٹی نہیں کونپل بھی چٹکا نہیں غنچہ بھی
کیا ہو گیا گلشن کو ساکت ہے فضا کیسی
سب شاخ و شجر چپ ہیں ہلتا نہیں پتا بھی
لو جس سے لگائی تھی وہ آس بھی مدھم ہے
دل جس سے چراغاں تھا بجھتا ہے وہ شعلہ بھی
اس عشق میں کیا کھویا اس درد سے کیا پایا
تم نے نہیں پوچھا بھی ہم نے نہیں سوچا بھی
آنگن ہی میں اب دل کے ہم خاک اڑاتے ہیں
گھر ہی میں نکل آئی گنجائش صحرا بھی
اندھوں کے لیے روؤں بہروں کے لیے گاؤں
ہے ذوق نوا مجھ کو لیکن نہیں اتنا بھی
- کتاب : siip-volume-35 (Pg. 219)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.