بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں
بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں
میں کون ہوں کہ بھرے شہر میں بھی تنہا ہوں
جہاں میں جسم تھا تو نے وہاں تو ساتھ دیا
وہاں بھی آ کہ جہاں میں تمام سایا ہوں
وہ ایک موڑ بھی اس رہ پہ آئے گا کہ جہاں
ملا کے ہاتھ تو بولے گا میں تو چلتا ہوں
تری جدائی کا غم ہے نہ تیرے ملنے کا
میں اپنی آگ میں دن رات جلتا رہتا ہوں
گئے وہ روز کہ تو باعث قرار تھی جب
تری جھلک سے بھی اب تو اداس ہوتا ہوں
مرے بغیر ہے ممکن کہاں تری تکمیل
مجھے پکار کہ میں ہی ترا کنارا ہوں
کبھی تو ڈوب سہی شام کے سمندر میں
کہ میں سدا ہی جواہر نکال لایا ہوں
- کتاب : chera chera mery kahani (Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.