برسوں پرانے زخم کو بے کار کر دیا
برسوں پرانے زخم کو بے کار کر دیا
ہم نے ترا جواب بھی تیار کر دیا
طوق بدن اتار کے پھینکا زمیں سے دور
دنیا کے ساتھ چلنے سے انکار کر دیا
خود ہی دکھائے خواب بھی توسیع شہر کے
جنگل کو خود ہی چیخ کے ہشیار کر دیا
جمہوریت کے بیچ پھنسی اقلیت تھا دل
موقعہ جسے جدھر سے ملا وار کر دیا
آئے تھے کچھ ستارے تری روشنی کے ساتھ
ہم اپنے ہی نشے میں تھے انکار کر دیا
وہ نیند تھی کہ موت مجھے کچھ پتہ نہیں
گہرے گھنے سکوت نے بیدار کر دیا
ہم آئینے کے سامنے آئے تو رو پڑے
اس نے سجا سنوار کے بے کار کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.