بدن سے روح تلک ہم لہو لہو ہوئے ہیں
بدن سے روح تلک ہم لہو لہو ہوئے ہیں
تمہارے عشق میں اب جا کے سرخ رو ہوئے ہیں
ہوا کے ساتھ اڑی ہے محبتوں کی مہک
یہ تذکرے جو مری جان کو بہ کو ہوئے ہیں
وہ شب تو کٹ گئی جو پیاس کی تھی آخری شب
شریک گریۂ شبنم میں اب سبھو ہوئے ہیں
تمہارے حسن کی تشبیب ہی کہی ہے ابھی
چراغ جلنے لگے پھول مشک بو ہوئے ہیں
عجیب لطف ہے اس ٹوٹنے بکھرنے میں
ہم ایک مشت غبار اب چہار سو ہوئے ہیں
بجا ہے زندگی سے ہم بہت رہے ناراض
مگر بتاؤ خفا تم سے بھی کبھو ہوئے ہیں
میں تار تار ظفرؔ ہو گیا ہوں جس کے سبب
فلک کے چاک اسی فکر سے رفو ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.