بدن ہے سبز اور شاداب لیکن روح پیاسی ہے
بدن ہے سبز اور شاداب لیکن روح پیاسی ہے
مرے اندر ہزاروں بانجھ پیڑوں کی اداسی ہے
کسی کے دل سے اب جذبات کا رشتہ نہیں قائم
ہنسی بھی مصلحت آمیز آنسو بھی سیاسی ہے
پئے اظہار کچھ ایسا نہیں ہے جو انوکھا ہو
ہر اک جذبہ پرانا ہے ہر اک احساس باسی ہے
ہمیں ہر وقت یہ احساس دامن گیر رہتا ہے
پڑے ہیں ڈھیر سارے کام اور مہلت ذرا سی ہے
سمٹ کر رہ گئی ہے وسعت دنیا ہتھیلی بھر
ہمارا مسئلہ اب بھی ہماری خود شناسی ہے
لگا ہوں میں طلبؔ اس سچ کو جھٹلانے میں برسوں سے
میں کل آقا تھا جس کا اب مرے بیٹے کی داسی ہے
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 144)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.