بد قسمتی کو یہ بھی گوارا نہ ہو سکا
بد قسمتی کو یہ بھی گوارا نہ ہو سکا
ہم جس پہ مر مٹے وہ ہمارا نہ ہو سکا
رہ تو گئی فریب مسیحا کی آبرو
ہر چند غم کے ماروں کا چارہ نہ ہو سکا
خوش ہوں کہ بات شورش طوفاں کی رہ گئی
اچھا ہوا نصیب کنارا نہ ہو سکا
بے چارگی پہ چارہ گری کی ہیں تہمتیں
اچھا کسی سے عشق کا مارا نہ ہو سکا
کچھ عشق ایسی بخش گیا بے نیازیاں
دل کو کسی کا لطف گوارا نہ ہو سکا
فرط خوشی میں آنکھ سے آنسو نکل پڑے
جب ان کا التفات گوارا نہ ہو سکا
الٹی تو تھی نقاب کسی نے مگر شکیبؔ
دعووں کے باوجود نظارہ نہ ہو سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.