باتیں جو تھیں درست پرانے نصاب میں
باتیں جو تھیں درست پرانے نصاب میں
ان میں سے ایک بھی تو نہیں ہے کتاب میں
محرومیوں نے بزم سجائی ہے خواب میں
سب کے الگ الگ ہیں مناظر سراب میں
پانی کی طرح اہل ہوس نے شراب پی
لکھی گئی ہے تشنہ لبوں کے حساب میں
سب نام ہیں درست مگر واقعہ غلط
ہر بات سچ نہیں جو لکھی ہے کتاب میں
صد آتشہ اگر ہو ترا رنگ روپ ہے
جو رنگ پھول میں ہے نشہ ہے شراب میں
اس کا تو ایک لفظ بھی ہم کو نہیں ہے یاد
کل رات ایک شعر کہا تھا جو خواب میں
کچھ شعر شاید اس کو پسند آ گئے کمالؔ
ہونٹوں کے کچھ نشاں ہیں تمہاری کتاب میں
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 299)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.