اور تو خیر کیا رہ گیا
ہاں مگر اک خلا رہ گیا
غم سبھی دل سے رخصت ہوئے
درد بے انتہا رہ گیا
زخم سب مندمل ہو گئے
اک دریچہ کھلا رہ گیا
رنگ جانے کہاں اڑ گئے
صرف اک داغ سا رہ گیا
آرزوؤں کا مرکز تھا دل
حسرتوں میں گھرا رہ گیا
رہ گیا دل میں اک درد سا
دل میں اک درد سا رہ گیا
زندگی سے تعلق مرا
ٹوٹ کر بھی جڑا رہ گیا
ہم بھی آخر پشیماں ہوئے
آپ کو بھی گلا رہ گیا
کوئی مہمان آیا نہیں
گھر ہمارا سجا رہ گیا
اس نے پوچھا تھا کیا حال ہے
اور میں سوچتا رہ گیا
جام کیا کیا نہ خالی ہوئے
درد سے دل بھرا رہ گیا
کس کو چھوڑا خزاں نے مگر
زخم دل کا ہرا رہ گیا
یہ بھی کچھ کم نہیں ہے کہ دل
گرد غم سے اٹا رہ گیا
کام اجملؔ بہت تھے ہمیں
ہاتھ دل پر دھرا رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.