اونے پونے غزلیں بیچیں نظموں کا بیوپار کیا
اونے پونے غزلیں بیچیں نظموں کا بیوپار کیا
دیکھو ہم نے پیٹ کی خاطر کیا کیا کاروبار کیا
اس بستی کے لوگ تو سب تھے چلتی پھرتی دیواریں
ہم نے رنگ لٹاتی شب سے اجلے دنوں سے پیار کیا
ذہن سے اک اک کر کے تیری ساری باتیں اتر گئیں
کبھی کبھی تو وقت نے ہم کو ایسا بھی ناچار کیا
اپنا آپ بھی کھویا ہم نے لوگوں سے بھی چھوٹا ساتھ
اک سائے کی دھن نے ہم کو کیسے کیسے خار کیا
سارے عہد کا بوجھ تھا سر پر دل میں سارے جہاں کا غم
وقت کا جلتا ابلتا صحرا ہم نے جس دم پار کیا
جاگتی گلیوں اونچے گھروں میں زرد اندھیرا ناچتا ہے
جس لمحے سے ہم ڈرتے تھے اس نے آخر وار کیا
شام کی ٹھنڈی آہوں میں بھی تیری خوشبو شامل تھی
رات گئے تک پیڑوں نے بھی تیرا ذکر اذکار کیا
- کتاب : chera chera mery kahani (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.