عصر جدید آیا بڑی دھوم دھام سے
عصر جدید آیا بڑی دھوم دھام سے
لیکن شکست کھا گیا پچھلے نظام سے
کرتا ہے کوئی ترک تعلق بھی اس طرح
محروم ہو گیا ہوں پیام و سلام سے
زردار کے سلام میں سبقت سبھی کی ہے
محروم مفلسی ہے جواب سلام سے
کس کی صدا فضاؤں میں گونجی ہے چار سو
کس نے مجھے پکارا ہے بچپن کے نام سے
بے چینیوں میں رات گزرتی ہے اس طرح
آسیب کوئی گھیر لے جیسے کہ شام سے
اب با شعور لوگ بھی یہ سوچنے لگے
رکھنا ہے ہم کو کام فقط اپنے کام سے
سفاکیاں بڑھیں تو درندہ صفت بنا
انسان گرا ہے آدمیت کے مقام سے
بارش نہیں ہوئی تو مجھے فائدہ ہوا
محفوظ ہے مکان مرا انہدام سے
ہلکی ہنسی نے فکر کو ضو بار کر دیا
پھوٹی کرن کہ طرح لب تشنہ کام سے
یہ تو ہے فضل رب کہ ترنم ہوا نصیب
لیکن بیاض خالی ہے خود کے کلام سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.