اشک میرے ہیں مگر دیدۂ نم ہے اس کا
اشک میرے ہیں مگر دیدۂ نم ہے اس کا
یہ جو ہونٹوں پہ تبسم ہے کرم ہے اس کا
ان کہی بات بھلا لکھوں تو لکھوں کیسے
سادے کاغذ پہ کوئی راز رقم ہے اس کا
فاصلے ایسے کہ اک عمر میں طے ہو نہ سکیں
قربتیں ایسی کہ خود مجھ میں جنم ہے اس کا
سنگ و آہن کا بڑا شہر بھی ویرانہ لگے
یہ جنوں میرا ہے اور دشت ستم ہے اس کا
درد بن کر مرے سینے میں پڑا رہتا ہے
یہ مرا دل ہے کہ اک نقش قدم ہے اس کا؟
ایک طوفاں کی طرح کب سے کنارہ کش ہے
پھر بھی باقرؔ مری نظروں میں بھرم ہے اس کا
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 524)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.