اپنی تقدیر کا شکوہ نہیں لکھا میں نے
اپنی تقدیر کا شکوہ نہیں لکھا میں نے
خود کو محروم تمنا نہیں لکھا میں نے
اے قلم کرنا مرے ہاتھ کی لغزش کو معاف
تجھ سے شاہوں کا قصیدہ نہیں لکھا میں نے
گر نہ جائے ترے معیار سے انداز حروف
یوں کبھی نام بھی تیرا نہیں لکھا میں نے
ہوں اسی جرم کی پاداش میں پیاسا شاید
تپتے صحراؤں کو دریا نہیں لکھا میں نے
آج کا خط ہی اسے بھیجا ہے کورا لیکن
آج کا خط ہی ادھورا نہیں لکھا میں نے
جو نہ پہچان سکا وقت کی نبضیں حامدؔ
اس مسیحا کو مسیحا نہیں لکھا میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.