اپنی نظر سے ٹوٹ کر اپنی نظر میں گم ہوا
اپنی نظر سے ٹوٹ کر اپنی نظر میں گم ہوا
وہ بڑا با شعور تھا اپنے ہی گھر میں گم ہوا
مرگ زدہ تھے رنگ سب آئنے پشت چشم تھے
اک وہی درد مند تھا خوف و خطر میں گم ہوا
راستے آئینے بنے پاؤں تمام رنگ تھے
اس پہ بھی یہ سوال وہ کیسے سفر میں گم ہوا
سوچ حواس میں نہ تھی آنکھ حدود میں نہ تھی
پیڑ ہوا میں اڑ گئے سانپ کھنڈر میں گم ہوا
ہر خبر اس سے تھی خبر اور وہ بے پناہ تھا
حرف زدہ ہوا تو پھر ایک خبر میں گم ہوا
موج شفق سراب تھی مرگ نظر خیال تھا
دائرہ آب پر رہا نقطہ بھنور میں گم ہوا
مجھ میں تھے جتنے عیب وہ میرے قلم نے لکھ دیئے
مجھ میں تھا جتنا حسن وہ میرے ہنر میں گم ہوا
- کتاب : Natamam (Pg. 17)
- Author : Hakeem Manzoor
- مطبع : Samt Publication 2/48 Rajendar Nagar New Delhi-10060 (1977)
- اشاعت : 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.