اپنی مجبوری کو ہم دیوار و در کہنے لگے
اپنی مجبوری کو ہم دیوار و در کہنے لگے
قید کا ساماں کیا اور اس کو گھر کہنے لگے
درج ہے تاریخ وصل و ہجر اک اک شاخ پر
بات جو ہم تم نہ کہہ پائے شجر کہنے لگے
خوف تنہائی دکھاتا تھا عجب شکلیں سو ہم
اپنے سائے ہی کو اپنا ہم سفر کہنے لگے
بستیوں کو بانٹنے والا جو خط کھینچا گیا
خط کشیدہ لوگ اس کو رہگزر کہنے لگے
اول اول دوستوں پر ناز تھا کیا کیا ہمیں
آخر آخر دشمنوں کو معتبر کہنے لگے
دیکھتے ہیں گھر کے روزن سے جو نیلا آسماں
وہ بھی اپنے آپ کو اہل نظر کہنے لگے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 23.07.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.