اندھیروں سے مرا رشتہ بہت ہے
اندھیروں سے مرا رشتہ بہت ہے
میں جگنوں ہوں مجھے دکھتا بہت ہے
وطن کو چھوڑ کر ہرگز نہ جانا
مہاجر آنکھ میں چبھتا بہت ہے
خوشی سے اس کی تم دھوکہ نہ کھانا
پریشانی میں وہ ہنستا بہت ہے
کسی موسم کی فطرت جاننے کو
شجر کا ایک ہی پتا بہت ہے
محبت کا پتا دیتی ہیں آنکھیں
زباں سے وہ کہاں کھلتا بہت ہے
میاں اس شخص سے ہوشیار رہنا
سبھی سے جھک کے جو ملتا بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.