اندھیرا اتنا نہیں ہے کہ کچھ دکھائی نہ دے
اندھیرا اتنا نہیں ہے کہ کچھ دکھائی نہ دے
سکوت ایسا نہیں ہے جو کچھ سنائی نہ دے
جو سننا چاہو تو بول اٹھیں گے اندھیرے بھی
نہ سننا چاہو تو دل کی صدا سنائی نہ دے
جو دیکھنا ہو تو آئینہ خانہ ہے یہ سکوت
ہو آنکھ بند تو اک نقش بھی دکھائی نہ دے
یہ روحیں اس لیے چہروں سے خود کو ڈھانپے ہیں
ملے ضمیر تو الزام بے وفائی نہ دے
کچھ ایسے لوگ بھی تنہا ہجوم میں ہیں چھپے
کہ زندگی انہیں پہچان کر دہائی نہ دے
ہوں اپنے آپ سے بھی اجنبی زمانے کے ساتھ
اب اتنی سخت سزا دل کی آشنائی نہ دے
سبھی کے ذہن ہیں مقروض کیا قدیم و جدید
خود اپنا نقد دل و جاں کہیں دکھائی نہ دے
بہت ہے فرصت دیوانگی کی حسرت بھی
وحیدؔ وقت گر اذن غزل سرائی نہ دے
- کتاب : shab khuun (48) (rekhta website) (Pg. 12)
- اشاعت : 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.