عجیب کیفیت آخر تلک رہی دل کی
عجیب کیفیت آخر تلک رہی دل کی
فراز دار میں بھی جستجو تھی منزل کی
وہ حسن جس سے ملا ہے مجھے شعور وفا
خدا نہیں تھا تو کیوں وحئ عشق نازل کی
تراشے کتنے ہی بت آذری کے فن نے مگر
ملی نہ ایک بھی صورت ترے مقابل کی
اب آنکھیں بند ہیں تاکہ کوئی سمجھ نہ سکے
مری نگاہ میں تصویرہوگی قاتل کی
دماغ دیدہ و دل سب نے روکنا چاہا
مگر جنوں نے مری ہر دلیل باطل کی
اسی کو کہتے ہیں ساحل پہ رہ کے تشنہ لبی
تلاش ہے تری محفل میں جان محفل کی
یہ بات سچ ہے کہ مرنا سبھی کو ہے لیکن
الگ ہی ہوتی ہے لذت نگاہ قاتل کی
تھا رہبروں پہ بھروسہ تو اب بھٹکتا ہوں
مجھے خبر ہی نہیں تھی فریب منزل کی
میاں شہیدؔ یہ مانا کہ تم بھی شاعر ہو
مگر بتاؤ کہ حق آگہی بھی حاصل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.