ایسے لمحے پر ہمیں قربان ہو جانا پڑا
ایسے لمحے پر ہمیں قربان ہو جانا پڑا
ایک ہی لغزش میں جب انسان ہو جانا پڑا
بے نیازانہ گزرنے پر اٹھیں جب انگلیاں
مجھ کو اپنے عہد کی پہچان ہو جانا پڑا
زندگی جب نا شناسی کی سزا بنتی گئی
رابطوں کی خود مجھے میزان ہو جانا پڑا
ریزہ ریزہ اپنا پیکر اک نئی ترتیب میں
کینوس پر دیکھ کر حیران ہو جانا پڑا
ساعتوں کی آہنی زنجیر میں جکڑی ہوئی
سانس کی ترتیب پر قربان ہو جانا پڑا
وہ تو لمحوں کے سسکتے دائروں میں قید ہے
جس کو اپنے آپ سے انجان ہو جانا پڑا
اک پہیلی کی طرح نافہم تھے ہم بھی ظہیرؔ
آپ کی خاطر مگر آسان ہو جانا پڑا
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 272)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.