Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ائیرپورٹ اسٹیشن سڑکوں پر ہیں کتنے سارے لوگ

عذرا نقوی

ائیرپورٹ اسٹیشن سڑکوں پر ہیں کتنے سارے لوگ

عذرا نقوی

MORE BYعذرا نقوی

    ائیرپورٹ اسٹیشن سڑکوں پر ہیں کتنے سارے لوگ

    جانے کون سے سکھ کی خاطر پھرتے مارے مارے لوگ

    شام گئے یہ منظر ہم نے ملکوں ملکوں دیکھا ہے

    گھر لوٹیں بوجھل قدموں سے بجھے ہوئے انگارے لوگ

    سب سے شاکی خود سے نالاں اپنی آگ میں جلتے ہیں

    دکھ کے سوا اور کیا بانٹیں گے ان جیسے اندھیارے لوگ

    پر نم آنکھوں بوجھل دل سے کتنی بار وداعی لی

    کتنا بوجھ لئے پھرتے ہیں ہم جیسے بنجارے لوگ

    وہ کتنے خوش قسمت تھے جو اپنے گھروں کو لوٹ گئے

    شہروں شہروں گھوم رہے ہیں ہم حالات کے مارے لوگ

    رات گئے یادوں کے جنگل میں دیوالی ہوتی ہے

    دیپ سجائے آ جاتے ہیں بھولے بسرے پیارے لوگ

    بچپن کتنا پیارا تھا جب دل کو یقیں آ جاتا تھا

    مرتے ہیں تو بن جاتے ہیں آسمان کے تارے لوگ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے