اے کاتب تقدیر یہ تقدیر میں لکھ دے
اے کاتب تقدیر یہ تقدیر میں لکھ دے
بس اس کی محبت مری جاگیر میں لکھ دے
دے ایسا جنوں جیسا دیا قیس کو تو نے
مجھ کو بھی اسی حلقۂ زنجیر میں لکھ دے
پانے کا اسے خواب جو دیکھا ہے ہمیشہ
وہ خواب ہی بس خواب کی تعبیر میں لکھ دے
دل ایسا مکاں ہے جو اگر ٹوٹ گیا تو
لگ جائیں گی صدیاں نئی تعمیر میں لکھ دے
ملنا ہے اگر خود سے تو پھر دیر نہ کرنا
کھو جانے کا ڈر ہوتا ہے تاخیر میں لکھ دے
سچائی مرا جرم ہے اور کار وفا بھی
منصف ہے تو یہ بھی مری تعزیر میں لکھ دے
لکھ دے کہ میں غالبؔ کا مقلد ہوں غزل میں
پھر نام مرا معتقد میرؔ میں لکھ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.