اہل دل کے واسطے پیغام ہو کر رہ گئی
اہل دل کے واسطے پیغام ہو کر رہ گئی
زندگی مجبوریوں کا نام ہو کر رہ گئی
ہو گئے برباد تیری آرزو سے پیشتر
زیست نذر گردش ایام ہو کر رہ گئی
توبہ توبہ اس نگاہ مست کی سرشاریاں
دیر پا توبہ بھی غرق جام ہو کر رہ گئی
اس نگاہ ناز کو تو کوئی کچھ کہتا نہیں
اور محبت کی نظر بدنام ہو کر رہ گئی
ہر خوشی تبدیل غم میں ہو گئی تیرے بغیر
صبح مجھ تک آئی بھی تو شام ہو کر رہ گئی
روبرو ان کے کہاں تھی فرصت اظہار غم
لب کو اک جنبش برائے نام ہو کر رہ گئی
ان کے جلووں کی سحر تو طرزؔ دنیا لے گئی
گیسوؤں کی شام اپنے نام ہو کر رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.