اگرچہ حال و حوادث کی حکمرانی ہے
اگرچہ حال و حوادث کی حکمرانی ہے
ہر ایک شخص کی اپنی بھی اک کہانی ہے
میں آج کل کے تصور سے شاد کام تو ہوں
یہ اور بات کہ دو پل کی زندگانی ہے
نشان راہ کے دیکھے تو یہ خیال آیا
مرا قدم بھی کسی کے لیے نشانی ہے
خزاں نہیں ہے بجز اک تردد بے جا
چمن کھلاؤ اگر ذوق باغبانی ہے
کبھی نہ حال ہوا میرا تیرے حسب مزاج
نہ سمجھا تو کہ یہی تیری بدگمانی ہے
نہ سمجھے اشک فشانی کو کوئی مایوسی
ہے دل میں آگ اگر آنکھ میں بھی پانی ہے
ملا تو ان کا ملا ساتھ ہم کو اے عامرؔ
نہ دوڑنا ہے جنہیں اور نہ چوٹ کھانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.