ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اڑان کو میں
ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اڑان کو میں
بلا جواز کھٹکتا ہوں آسمان کو میں
مفاہمت نہ سکھا دشمنوں سے اے سالار
تری طرف نہ کہیں موڑ دوں کمان کو میں
مری طلب کی کوئی چیز شش جہت میں نہیں
ہزار چھان چکا ہوں تری دکان کو میں
نہیں قبول مجھے کوئی بھی نئی ہجرت
کٹاؤں کیوں کسی بلوے میں خاندان کو میں
تجھے نخیل فلک سے پٹخ نہ دوں آخر
ترے سمیت گرا ہی نہ دوں مچان کو میں
یہ کائنات مرے سامنے ہے مثل بساط
کہیں جنوں میں الٹ دوں نہ اس جہان کو میں
جسے پہنچ نہیں سکتا فلاسفہ کا شعور
یقیں کے ساتھ ملاتا ہوں اس گمان کو میں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 25.01.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.