ابھی تو آپ ہی حائل ہے راستا شب کا
ابھی تو آپ ہی حائل ہے راستا شب کا
قریب آئے تو دیکھیں گے حوصلہ شب کا
چلی تو آئی تھی کچھ دور ساتھ ساتھ مرے
پھر اس کے بعد خدا جانے کیا ہوا شب کا
مرے خیال کے وحشت کدے میں آتے ہی
جنوں کی نوک سے پھوٹا ہے آبلہ شب کا
سحر کی پہلی کرن نے اسے بکھیر دیا
مجھے سمیٹنے آیا تھا جب خدا شب کا
زمیں پہ آ کے ستاروں نے یہ کہا مجھ سے
ترے قریب سے گزرا ہے قافلہ شب کا
سحر کا لمس مری زندگی بڑھا دیتا
مگر گراں تھا بہت مجھ پہ کاٹنا شب کا
کبھی کبھی تو یہ وحشت بھی ہم پہ گزری ہے
کہ دل کے ساتھ ہی دیکھا ہے ڈوبنا شب کا
چٹخ اٹھی ہے رگ جاں تو یہ خیال آیا
کسی کی یاد سے جڑتا ہے سلسلہ شب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.