ابھی دکھی ہوں بہت اور بہت اداس ہوں میں
ابھی دکھی ہوں بہت اور بہت اداس ہوں میں
ہنسوں تو کیسے کہ تصویر درد و یاس ہوں میں
قریب رہ کے بھی تو مجھ سے دور دور رہا
یہ اور بات کہ برسوں سے تیرے پاس ہوں میں
بھٹک رہا ہوں ابھی خار دار صحرا میں
مگر مزاج گلستاں سے روشناس ہوں میں
جو تیرگی میں دیا بن کے روشنی بخشے
اس اعتماد کی ہلکی سی ایک آس ہوں میں
خود اپنے ہاتھ سے سیتا ہوں اور پہنتا ہوں
اس عہد نو کا وہ بکھرا ہوا لباس ہوں میں
کمالؔ مجھ کو نئی نسل یاد رکھے گی
کتاب زیست کا اک ایسا اقتباس ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.