اب یہ صفت جہاں میں نایاب ہو گئی ہے
اب یہ صفت جہاں میں نایاب ہو گئی ہے
ململ بدن پہ اس کے کمخواب ہو گئی ہے
کوئی پتہ دے اس کو میری کتاب جاں کا
دنیا کے ساتھ وہ بھی اک باب ہو گئی ہے
پھولوں بھری زمیں ہو خوشبو بھری ہوں سانسیں
یہ آرزو بھی میری کیا خواب ہو گئی ہے
میں بس یہ کہہ رہا ہوں رسم وفا جہاں میں
بالکل نہیں مٹی ہے کم یاب ہو گئی ہے
تکمیل پا رہا ہے یہ کس کے گھر کا نقشہ
دیواریں اٹھ چکی ہیں محراب ہو گئی ہے
چشمے ابل رہے ہیں دشت و جبل سے کیسے
کیا یہ زمین اتنی سیراب ہو گئی ہے
- کتاب : Rang hava main phel raha hai (Pg. 71)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.