اب تک جو جی چکا ہوں جنم گن رہا ہوں میں
اب تک جو جی چکا ہوں جنم گن رہا ہوں میں
دنیا سمجھ رہی ہے کہ غم گن رہا ہوں میں
متروک راستے میں لگا سنگ میل ہوں
بھٹکے ہوئے کے سیدھے قدم گن رہا ہوں میں
ٹیبل سے گر کے رات کو ٹوٹا ہے اک گلاس
بتی جلا کے اپنی رقم گن رہا ہوں میں
تعداد جاننا ہے کہ کتنے مرے ہیں آج
جو چل نہیں سکے ہیں وہ بم گن رہا ہوں میں
میں سنتری ہوں عورتوں کی جیل کا حضور
دو چار قیدی اس لیے کم گن رہا ہوں میں
آرشؔ صراحی دار سی گردن کے سحر میں
زمزم سی گفتگو کو بھی رم گن رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.