اب کے جنوں میں لذت آزار بھی نہیں
اب کے جنوں میں لذت آزار بھی نہیں
زخم جگر میں سرخئ رخسار بھی نہیں
ہم تیرے پاس آ کے پریشان ہیں بہت
ہم تجھ سے دور رہنے کو تیار بھی نہیں
یہ حکم ہے کہ سونپ دو نظم چمن انہیں
نظم چمن سے جن کو سروکار بھی نہیں
توڑا ہے اس نے دل کو مرے کتنے حسن سے
آواز بھی نہیں کوئی جھنکار بھی نہیں
ہم پارسا ہیں پھر بھی ترے دست ناز سے
مل جائے کوئی جام تو انکار بھی نہیں
ٹھہرے اگر تو دور نکل جائے گی حیات
چلتے رہو کہ فرصت دیدار بھی نہیں
جشن بہار دیکھنے والوں کو دیکھیے
دامن میں جن کے پھول تو کیا خار بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.