آپ شاید بھول بیٹھے ہیں یہاں میں بھی تو ہوں
آپ شاید بھول بیٹھے ہیں یہاں میں بھی تو ہوں
اس زمیں اور آسماں کے درمیاں میں بھی تو ہوں
حیثیت کچھ بھی نہیں بس ایک تنکے کی طرح
فکر و فن کے اس سمندر میں رواں میں بھی تو ہوں
بے سبب بے جرم پتھر شاہزادی بن گئی
بس یہی تھی اک صدائے بے زباں میں بھی تو ہوں
انکساری پائیداری سب روا داری گئی
جب تکبر نے کہا بڑھ کر میاں میں بھی تو ہوں
آج اس انداز سے تم نے مجھے آواز دی
یک بیک مجھ کو خیال آیا کہ ہاں میں بھی تو ہوں
تیرے شعروں سے مجھے منسوب کر دیتے ہیں لوگ
ناز ہے مجھ کو جہاں تو ہے وہاں میں بھی تو ہوں
روٹھنا کیا ہے چلو میں ہی منا لاؤں اسے
بے رخی سے اس کی نصرتؔ نیم جاں میں بھی تو ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.