آنکھوں کی دہلیز پے آ کر بیٹھ گئی
آنکھوں کی دہلیز پے آ کر بیٹھ گئی
تیری صورت خواب سجا کر بیٹھ گئی
کل تیری تصویر مکمل کی میں نے
فوراً اس پر تتلی آ کر بیٹھ گئی
تانا بانا بنتے بنتے ہم ادھڑے
حسرت پھر تھک کر غش کھا کر بیٹھ گئی
کھوج رہا ہے آج بھی وہ گولر کا پھول
دنیا تو افواہ اڑا کر بیٹھ گئی
رونے کی ترکیب ہمارے آئی کام
غم کی مٹی پانی پا کر بیٹھ گئی
وہ بھی لڑتے لڑتے جگ سے ہار گیا
چاہت بھی گھر بار لٹا کر بیٹھ گئی
بوڑھی ماں کا شاید لوٹ آیا بچپن
گڑیوں کا انبار لگا کر بیٹھ گئی
اب کے چراغوں نے چونکایا دنیا کو
آندھی آخر میں جھنجھلا کر بیٹھ گئی
ایک سے بڑھ کر ایک تھے داؤں شرافت کے
جیت مگر ہم سے کترا کر بیٹھ گئی
تیرے شہر سے ہو کر آئی تیز ہوا
پھر دل کی بنیاد ہلا کر بیٹھ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.