آنکھ سے آنسو ٹپکا ہوگا
صبح کا تارا ٹوٹا ہوگا
پھیل گئی ہے نور کی چادر
رخ سے آنچل سرکا ہوگا
پھیل گئے ہیں رات کے سائے
آنکھ سے کاجل ڈھلکا ہوگا
بکھری پتی دیکھ کے گل کی
کلیوں نے کیا کیا سوچا ہوگا
دیکھ مسافر بھوت نہیں ہے
راہ کا پتہ کھڑکا ہوگا
عارض گل پہ دیکھ کے شبنم
کلیوں نے منہ دھویا ہوگا
چپ چپ رہنا ٹھیک نہیں ہے
بات بڑھے گی چرچا ہوگا
گھوم رہے ہیں شہروں شہروں
کوئی تو آخر تم سا ہوگا
آج کنواں بھی چیخ اٹھا ہے
کسی نے پتھر مارا ہوگا
پھیل گئی ہے پیار کی خوشبو
کوئی پتنگا جلتا ہوگا
مجھ سے ناطہ توڑ کے ساحل
وہ بھی اب پچھتاتا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.