آنکھ بھر آئی کسی سے جو ملاقات ہوئی
آنکھ بھر آئی کسی سے جو ملاقات ہوئی
خشک موسم تھا مگر ٹوٹ کے برسات ہوئی
دن بھی ڈوبا کہ نہیں یہ مجھے معلوم نہیں
جس جگہ بجھ گئے آنکھوں کے دئے رات ہوئی
کوئی حسرت کوئی ارماں کوئی خواہش ہی نہ تھی
ایسے عالم میں مری خود سے ملاقات ہوئی
ہو گیا اپنے پڑوسی کا پڑوسی دشمن
آدمیت بھی یہاں نذر فسادات ہوئی
اسی ہونی کو تو قسمت کا لکھا کہتے ہیں
جیتنے کا جہاں موقع تھا وہیں مات ہوئی
اس طرح گزرا ہے بچپن کہ کھلونے نہ ملے
اور جوانی میں بڑھاپے سے ملاقات ہوئی
- کتاب : zindagii (Pg. 59)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.