عام ہے اذن کہ جو چاہو ہوا پر لکھ دو
عام ہے اذن کہ جو چاہو ہوا پر لکھ دو
عشق زندہ ہے ذرا دست صبا پر لکھ دو
آ رہے ہیں سبھی اپنوں سبھی غیروں کے سلام
تم بھی دشنام کوئی میری قبا پر لکھ دو
پھر جلا ہے کسی آنگن میں کوئی تازہ چراغ
پھر کوئی قتل کسی دست جفا پر لکھ دو
حوصلہ سب نے بڑھایا ہے مرے منصف کا
تم بھی انعام کوئی میری سزا پر لکھ دو
روز لکھ لکھ کے جو دستار پہ لاتے ہیں سپاس
خلد ان کو بھی کوئی نام خدا پر لکھ دو
آندھیاں تیز ہیں میں آبلہ پا تم تنہا
اب بھی چاہو تو مرا نام ردا پر لکھ دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.