آخری ٹیس آزمانے کو
جی تو چاہا تھا مسکرانے کو
یاد اتنی بھی سخت جاں تو نہیں
اک گھروندا رہا ہے ڈھانے کو
سنگریزوں میں ڈھل گئے آنسو
لوگ ہنستے رہے دکھانے کو
زخم نغمہ بھی لو تو دیتا ہے
اک دیا رہ گیا جلانے کو
جلنے والے تو جل بجھے آخر
کون دیتا خبر زمانے کو
کتنے مجبور ہو گئے ہوں گے
ان کہی بات منہ پہ لانے کو
کھل کے ہنسنا تو سب کو آتا ہے
لوگ ترسے ہیں اک بہانے کو
ریزہ ریزہ بکھر گیا انساں
دل کی ویرانیاں جتانے کو
حسرتوں کی پناہ گاہوں میں
کیا ٹھکانے ہیں سر چھپانے کو
ہاتھ کانٹوں سے کر لیے زخمی
پھول بالوں میں اک سجانے کو
آس کی بات ہو کہ سانس اداؔ
یہ کھلونے تھے ٹوٹ جانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.