آج پھر ان سے ملاقات پہ رونا آیا
آج پھر ان سے ملاقات پہ رونا آیا
بھولی بسری ہوئی ہر بات پہ رونا آیا
غیر کے لطف و عنایات پہ رونا آیا
اور اپنوں کی شکایات پہ رونا آیا
عقل نے ترک تعلق کو غنیمت جانا
دل کو بدلے ہوئے حالات پہ رونا آیا
اہل دل نے کئے تعمیر حقیقت کے ستوں
اہل دنیا کو روایات پہ رونا آیا
ہم نہ سمجھے تھے کہ رسوائی الفت تو ہے
اے جنوں تیری خرافات پہ رونا آیا
وہ بھی دن تھے کہ بہت ناز تھا اپنے اوپر
آج خود اپنی ہی اوقات پہ رونا آیا
منع کرتے مگر اس طرح سے لازم بھی نہ تھا
آپ کے تلخ جوابات پہ رونا آیا
چھوڑیئے بھی مری قسمت میں لکھا تھا یہ بھی
آپ کو کیوں مرے حالات پہ رونا آیا
- Saaz-e-dil
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.