آئینے سے پردا کر کے دیکھا جائے
آئینے سے پردا کر کے دیکھا جائے
خود کو اتنا تنہا کر کے دیکھا جائے
ہم بھی تو دیکھیں ہم کتنے سچے ہیں
خود سے بھی اک وعدہ کر کے دیکھا جائے
دیواروں کو چھوٹا کرنا مشکل ہے
اپنے قد کو اونچا کر کے دیکھا جائے
راتوں میں اک سورج بھی دکھ جائے گا
ہر منظر کو الٹا کر کے دیکھا جائے
دریا نے بھی ترسایا ہے پیاسوں کو
دریا کو بھی پیاسا کر کے دیکھا جائے
اب آنکھوں سے اور نہ دیکھا جائے گا
اب آنکھوں کو اندھا کر کے دیکھا جائے
یہ سپنے تو بالکل سچے لگتے ہیں
ان سپنوں کو سچا کر کے دیکھا جائے
گھر سے نکل کر جاتا ہوں میں روز کہاں
اک دن اپنا پیچھا کر کے دیکھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.