آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا
آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا
جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا
جب زلف کی کالک میں گھل جائے کوئی راہی
بدنام سہی لیکن گمنام نہیں ہوتا
ہنس ہنس کے جواں دل کے ہم کیوں نہ چنیں ٹکڑے
ہر شخص کی قسمت میں انعام نہیں ہوتا
دل توڑ دیا اس نے یہ کہہ کے نگاہوں سے
پتھر سے جو ٹکرائے وہ جام نہیں ہوتا
دن ڈوبے ہے یا ڈوبی بارات لیے کشتی
ساحل پہ مگر کوئی کہرام نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.