ایک مور تھا اور ایک تھا گیدڑ۔ دونوں میں محبت تھی۔ دنوں کی صلاح ہوئی۔ کہ چل کر بیر کھاؤ۔ وہ دونوں کے دونوں مل کر چلے کسی باغ میں۔ وہاں ایک بیری کا درخت تھا۔ جب اس درخت کے قریب پہنچے۔ تو مور ار کر اس درخت پر جا بیٹھا۔ درخت پر بیٹھ کے پکے پکے بیر تو آپ کھانے لگا اور کچے کچے بیر نیچے پھینکنے لگا۔ گیدڑ نے کہا یا تو دوست پکے پکے بیر دے۔ نہیں تو تو نیچے اترےگا۔ تو میں تجھے کھا جاؤں گا۔ جب مور کا پیٹ بھر گیا۔ تو وہ نیچے اترا۔ گیدڑ نے اسے کھا لیا۔
جب اسے کھا کے آگے چلا۔ تو ایک بڑھیا بیٹھے اپلے چن رہی تھی۔ جب اس کے پاس گیا۔ تو اسے جاکے کہا۔ کہ پکے پکے بیر کھائے اپنا بھائی مور کھایا۔ تجھے کھاؤں تو پیٹ بھرے، بڑھیا نے کہا جا پرے! نہیں تو ایک اپلا ماروں گی۔ گیدڑ بڑھیا کو بھی کھا گیا۔ آگے چلا تو ایک لکڑہارا لکڑیاں چیرتا ہوا ملا۔ اس سے کہا۔ کہ پکے پکے بیر کھائے۔ اپنا بھائی مور کھایا۔ اپلے چنتی بڑھیا کھائی۔ تجھے کھاؤں تو پیٹ بھرے اس نے کہا پرے ہٹ! آگے چلا تو ملا اسے ایک تیلی تیل تول رہا تھا۔ اس سے بھی گیدڑ نے یوں ہی کہا۔ کہ پکے پکے بیر کھائے۔ اپنا بھائی مور کھایا۔ اپلے چنتی بڑھیا کھائی۔ لکڑیاں چیرتا لکڑہارا کھایا۔ تجھے کھاؤں تو پیٹ بھرے۔ تیلی نے کہا چل! نہیں تو ایک کپاماروں گا۔ گیدڑ تیلی کو بھا کھا گیا۔ آگے گیا تو دریا ملا۔ وہاں جا خوب پانی پیا۔ جب پیٹ اچھی طرح بھر گیا۔ تب سارے جنگل کی مٹی سمیٹ اس کا چبوترا بنایا اور گوبر سے اسے لیپا اور دریاؤں میں سے دو مینڈکیاں پکڑا اپنے دونوں کانوں میں لٹکا لیں اور چبوترے پر چڑھ بیٹھے۔ بہت سی گائیں بھینسیں آئیں۔ اس دریا پر۔ پانی پینے کے واسطے ان سے لڑنے لگا۔ کہ میں پانی نہیں پینے دوں گا۔ انہوں نے کہا کیوں؟ کہا پہلے اس طرح کہو۔ کہ چاندی کا تیرا چونترا۔ کوئی صندل لیپا جائے۔ کانوں تیرے دو مرکیاں کوئی راجہ بنسی بیٹھا ہوئے۔ انہوں نے کہا۔ اچھا ہم پہلے پانی پی لیں۔ پھر کہیں گے۔ جب گائیں بھینسیں پانی پی چکیں۔ تو گیدڑ نے کہا۔ اب کہو۔ تو انہوں نے کہا کہ،
مٹی کا تیرا چونترا۔ کوئی گوبر لیپا جائے
کانوں تیرے دو مینڈکیاں۔ کوئی گیدڑ بیٹھا ہوئے
گیدڑ نے جو یہ سنا تو وہ لڑنے لگا۔ گائے بھینسوں کو جو آیا غصہ۔ انہوں نے ایک سینگ مارا گیدڑ کا پیٹ پھٹ گیا اور اس میں سے جتنے مور اور آدمی اس نے کھائے تھے وہ سب نکل آئے اور اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ گیدڑ مر گیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.