Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گڑیا کی شادی

زہرا نگاہ

گڑیا کی شادی

زہرا نگاہ

MORE BYزہرا نگاہ

    علی زے ایک بہت پیاری بچی ہے۔ اس کے پاس ایک گڑیا ہے۔ دیکھنے کے لائق۔ علی زے اپنی گڑیا سے بہت پیار کرتی ہے۔ ایک دن اس نے سوچا کیوں نہ میں اپنی گڑیا کی شادی کردوں۔ کل جمعہ ہے۔ جمعے کا دن اچھا رہےگا۔ سب سے پہلے علی زے اپنی آپا کے پاس گئی اور بولی:

    ’’آپا! کل میری گڑیا کی شادی ہے۔ آپ ضرور آئیے۔‘‘

    آپا نے کہا: ’’میں ضرور آتی مگر کل تو مجھے سچ مچ ایک شادی میں جانا ہے۔‘‘

    علی زے کے دونوں بھائی علی اور باچھو جب اسکول سے آئے تو علی زے نے ان سے کہا: ’’کل میری گڑیا کی شادی ہے۔ آپ دونوں ضرور آئیے۔‘‘

    دونوں خوب ہنسے۔ بولے: ’’بھئی، کل تو ہم کرکٹ کھیلنے جا رہے ہیں۔‘‘

    علی زے نے اپنی سہیلیوں ربیعہ اور مریم سے کہا۔ وہ دونوں جمعہ کو اپنی خالہ کے گھر جا رہی تھیں۔

    پھر علی زے نے سوچا، چھوٹے شایان کو بلاؤں۔ شایان علی زے کا خالہ زاد بھائی تھا اور دوست بھی تھا۔ مگر شایان اس وقت گھر پر نہیں تھا۔

    اب تو علی زے بہت پریشان ہوئی۔ مگر کیا کرتی۔ صبح صبح اٹھ بیٹھی۔ اپنے تمام کھلونے سجائے۔ گڑیا کو اچھے اچھے کپڑے پہنائے اور خود ہی اپنی گڑیا کی شادی میں شامل ہو گئی۔

    تھوڑی دیر بعد کیا دیکھتی ہے کہ اس کی گڑیا کی شادی میں بہت سے مہمان آ رہے ہیں۔ بھالو، طوطا، گرگٹ، جھینگر اور جگنو میاں۔ یہ سب تحفے بھی لائے تھے۔ بھالو کے خالو بھی آئے ہوئے تھے۔ وہ ایک بہت خوبصورت صندوق لائے تھے۔ گرگٹ بندے لایا تھا جو ہلانے سے چمکتے تھے اور تو اور جھینگر گڑیا کے لئے دو شالہ لایا تھا اور طوطا وہ اپنا پوتا ساتھ لایا تھا اور گڑیا کے لئے ایک چھوٹی سی بندوق لایا تھا۔ رہے جگنو میاں، تو ان کی کیا بات تھی۔ وہ چمک چمک کر گڑیا کے چاروں طرف ناچ رہے تھے اور گا رہے تھے۔

    علی زہے بہت خوش ہوئی۔ ساری اداسی غائب ہو گئی۔ کیسی اچھی شادی ہو رہی تھی۔ یکایک دروازہ زور سے کھلا۔ علی زے کی آنکھ کھل گئی۔ آپا، دونوں بھائی، ربیعہ مریم سب لوگ آ گئے تھے۔ ان سب کے ہاتھوں میں اپنے اپنے تحفے تھے۔ آپا نے کہا:

    ’’دیکھو، میں ان سب کو لے کر آئی ہوں جن کو تم بلانا چاہتی تھیں۔ تھوڑی دیر ضرور ہو گئی۔ یہ لو میں تمہاری گڑیا کے لئے صندوق لائی ہوں۔‘‘

    بھیا بولے: ’’اور میں بندوق، یہ چھوٹی سی۔‘‘

    چھوٹے بھائی نے کہا:’’یہ لو بندے، ہلانے سے چمکتے ہیں۔‘‘

    ربیعہ اور مریم بولیں: ہم تمہاری گڑیا کے لئے دوشالہ لائے ہیں۔‘‘ اتنے میں شایان بھاگتا ہوا آیا اور اس کے پاس ایک چھوٹی سی لالٹین تھی وہ گڑیا کے چاروں طرف ناچ ناچ کر گانے لگا:

    علی زے نے گڑیا کی شادی رچائی

    شادی کی دعوت سب کو کھلائی

    بھالو کا خالو صندوق لایا

    طوطے کا پوتا بندوق لایا

    جھینگر کی اماں نے بھیجا دوشالہ

    بندے لے آیا گرگٹ بے چارہ

    علی زے نے گڑیا کی شادی رچائی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے