- کتاب فہرست 179808
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1858
طب765 تحریکات278 ناول3967 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1377
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت85
- غزل901
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1483
- کہہ مکرنی6
- کلیات634
- ماہیہ18
- مجموعہ4395
- مرثیہ355
- مثنوی757
- مسدس50
- نعت486
- نظم1112
- دیگر62
- پہیلی16
- قصیدہ173
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی271
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی25
- ترجمہ73
- واسوخت24
عابد سہیل کے افسانے
سب سے چھوٹا غم
یہ ایک ایسی دکھیاری عورت کی کہانی ہے جو اپنے حالات سے پریشان ہو کر حضرت شیخ سلیم چشتی کی درگاہ پر جاتی ہے۔ وہ یہاں اس دھاگے کو ڈھونڈھتی ہے جو اس نے برسوں پہلے اس شخص کے ساتھ باندھا تھا جس سے وہ محبت کرتی تھی اور جو اب اس کا تھا۔ درگاہ پر اور بھی بہت سے پریشان حال مرد عورتیں حاضری دے رہے تھے۔ وہ عورت ان حاضرین کی پریشانیوں کو دیکھ کر دل ہی دل میں سوچتی ہے کہ ان کے دکھوں کے آگے اس کا غم کتنا چھوٹا ہے۔
روح سے لپٹی ہوئی آگ
کہانی انسانی جبلت کی اس سوچ پر ضرب لگاتی ہے جسے فساد برپا کرنے اور قتل و غارت گری کے لیے کوئی بہانہ چاہیئے۔ ایسے مزاج کے لوگوں کے لیے کوئی جھوٹی افواہ ہی کافی ہوتی ہے۔ بھیڑ بھرے بازار ویران ہونے لگتے ہیں، لوگ سڑکوں سے غائب ہو جاتے ہیں اور اپنے گھروں یا کسی محفوظ جگہ پناہ لے لیتے ہیں۔ دوکانیں لوٹ لی جاتی ہیں اور گھروں کو آگ لگا دیا جاتا ہے۔
سوا نیزے پر سورج
شیعہ سنی تفریق پر لکھی ایک علامتی کہانی ہے۔ گھر کے بچے ہر وقت کھیلتے رہتے ہیں۔ وہ اس قدر کھیلتے ہیں کہ ہر کھیل سے عاجز آ جاتے ہیں۔ ابو جی انھیں سونے کے لیے کہتے ہیں لیکن وہ چپکے سے اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلے جاتے ہیں۔ جہاں وہ سب مل کر شیعہ سنی کی لڑائی کا کھیل کھیلتے ہیں۔
نوحہ گر
محبت کرنے والا ایک جوڑا مغلیہ عمارت کے دیدار کو آتا ہے۔ وہ وہاں محرابوں پر اپنے سے پہلے آنے والوں کے لکھے نام دیکھتے ہیں۔ ایک محراب پر ایک خالی جگہ دیکھ کر وہ بھی اپنے نام کا پہلا حرف درج کر دیتے ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہنے کی قسمیں کھاتے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد کوئی شخص وہاں آتا ہے اور اس محراب پر جہاں اس جوڑے نے اپنے نام درج کر رکھے تھے، ایک نوحہ لکھ کر چلا جاتا ہے۔ وہ جوڑا واپس اس جگہ پر آتا ہے اور اس نوحے کو پڑھ کر ایک دوسرے کا تھاما ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں۔
ایک محبت کی کہانی
یہ ایک کتے کی سوانحی اسلوب میں لکھی کہانی ہے۔ کتے کا نام کانگ ہے اور وہ اپنے بچپن سے لےکر اس بڑے سے گھر میں آنے، اپنا نام رکھے جانے اور وہاں کے لاڈ پیار کو بیان کرتا ہے، جس کے بدلے میں وہ اپنی جان تک دے دیتا ہے۔
عیدگاہ
یہ کہانی پریم چند کی لکھی کہانی کے آگے کی داستان بیان کرتی ہے۔ عیدگاہ سے لوٹتے ہوئے حامد نے اپنے ساتھیوں کے کھلونوں کا مذاق اڑایا تھا اور اپنے دست پناہ کا رعب دکھایا تھا۔ گھر پہنچنے پر اس کے ساتھیوں کے سارے کھلونے ایک ایک کر ٹوٹ جاتے ہیں۔ ان کھلونوں کے ٹوٹنے کا الزام حامد پر لگایا جاتا ہے اور اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
غلام گردش
یہ کہانی نوکر اور مالک کے ان رشتوں کو بیان کرتی ہے، جس میں مالک چاہتے ہوئے بھی مصیبت میں گرفتار اپنے نوکر کی مدد نہیں کر پاتا ہے کیونکہ اسے اپنی بدنامی کا ڈر ہوتا ہے۔ مالک بہت ہی مذہبی اور بارسوخ شخص ہے۔ اس کے بڑے بھائی کا گھر اس کے گھر کے سامنے ہے۔ دونوں بھائیوں کے نوکروں کے لیے الگ الگ کوارٹرس ہیں، اس پورے علاقے کو غلام گردش کہا جاتا ہے۔ وہاں ایک نوکرانی بیمار ہے۔ وہ شخص اس کی اس طرح مدد کرتا ہے کہ کسی طرح کی کوئی غلطی سرزد نہ ہو۔
رشتے
یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جسے اس کی گلی میں بھیک مانگتا فقیر بالکل پسند نہیں ہے۔ وہ رات میں ڈیوٹی کرتا ہے اور سوتے وقت فقیر کی آواز سے اس کی نیند میں خلل پڑ جاتا ہے۔ ایک دن بس میں سفر کرتے ہوئے بس سے گر کر ایک شخص کی موت ہو جاتی ہے۔ کئی دنوں بعد پتہ چلتا ہے کہ بس سے گر کر مرنے والا شخص کوئی اور نہیں وہ فقیر ہی تھا۔ فقیر کی موت کے بعد وہ اب صبح جلدی اٹھنے لگتا ہے۔
ہنی مون
یہ ایک ایسے نفسیاتی بیمار کی کہانی ہے جو تنہا ہی ہنی مون پر جاتا ہے۔ اس کے دوست احباب کا خیال ہے کہ وہ لازمی طور پر اپنی بیوی کے ساتھ ہنی مون پر گیا ہے جبکہ وہ ہوٹل کے کمرے میں تنہا رہتا ہے، لیکن اس کی یہ تنہائی زیادہ دنوں تک نہیں رہتی۔ اسی ہوٹل میں اسے ایک دوسری عورت مل جاتی ہے۔
منیر کی اماں
یہ ایک ایسی خوددار عورت کی کہانی ہے جو گھر کی نوکرانی ہونے کے باوجود اس کی اپنی خود کی شناخت ہے۔ وہ گھر میں ہفتے میں ایک دو بار ہی آتی ہے، مگر جب بھی آتی ہے بغیر کہے گھر کا سارا کام کرتی جاتی ہے اور دعائیں دیتی جاتی ہے۔ ایسی دعائیں جو ہمیشہ با اثر ہوتی ہیں۔
ایک سی صورتیں
ڈھائی گھنٹے ہو چکے تھے اور میکو کا کوئی اتا پتا نہ تھا۔ رتن منی جی نے پریشان ہونا تو بہت پہلے سے شروع کر دیا تھا، جب اس کے لوٹ آنے کا وقت بھی نہیں ہوا تھا لیکن اب تو ڈھائی گھنٹے بھی پورے ہو چکے تھے۔ ان کی پریشانی بلاسبب بھی نہیں تھی۔ پچاس ہزار روپوں
دشت تعلق
کہانی ایک ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو اپنے دوست سے بے پناہ محبت کرتا ہے۔ ان کے درمیان وقفہ وقفہ پر فاصلے آتے رہے ہیں لیکن اس کے دل سے اپنے دوست کی یاد نہیں جاتی۔ پھر ایک دن جب وہ اس کے بڑے بھائی کا تعاقب کرتے ہوئے دوست کے گھر پہنچ جاتا ہے۔ وہاں دوست سے مل کر اسے احساس ہوتا ہے کہ ان کے درمیان رشتوں کی جو حرارت تھی وہ تو ختم ہو چکی ہے۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1858
-