سلام اسے کہ اگر بادشا کہیں اس کو
دلچسپ معلومات
۱۸۵۴ء
سلام اسے کہ اگر بادشا کہیں اس کو
تو پھر کہیں کہ کچھ اس سے سوا کہیں اس کو
نہ بادشاہ نہ سلطاں یہ کیا ستایش ہے
کہو کہ خامس آل عبا کہیں اس کو
خدا کی راہ میں شاہی و خسروی کیسی
کہو کہ رہبر راہ خدا کہیں اس کو
خدا کا بندہ خداوندگار بندوں کا
اگر کہیں نہ خداوند کیا کہیں اس کو
فروغ جوہر ایماں حسین ابن علی
کہ شمع انجمن کبریا کہیں اس کو
کفیل بحشش امت ہے بن نہیں پڑتی
اگر نہ شافع روز جزا کہیں اس کو
مسیح جس سے کرے اخذ فیض جاں بخشی
ستم ہے کشتۂ تیغ جفا کہیں اس کو
وہ جس کے ماتمیوں پر ہے سلسبیل سبیل
شہید تشنہ لب کربلا کہیں اس کو
عدو کے سمع رضا میں جگہ نہ پائے وہ بات
کہ جن و انس و ملک سب بجا کہیں اس کو
بہت ہے پایۂ گرد رہ حسین بلند
بقدر فہم ہے گر کیمیا کہیں اس کو
نظارہ سوز ہے یاں تک ہر ایک ذرہ خاک
کہ لوگ جوہر تیغ قضا کہیں اس کو
ہمارے درد کی یارب کہیں دوا نہ ملے
اگر نہ درد کی اپنے دوا کہیں اس کو
ہمارا منہ ہے کہ دیں اس کے حسن صبر کی داد
مگر نبی و علی مرحبا کہیں اس کو
زمام ناقہ کف اس کے میں ہے کہ اہل یقیں
پس از حسین علی پیشوا کہیں اس کو
وہ ریگ تفتۂ وادی پہ گام فرسا ہے
کہ طالبان خدا رہنما کہیں اس کو
امام وقت کی یہ قدر ہے کہ اہل عناد
پیادہ لے چلیں اور نا سزا کہیں اس کو
یہ اجتہاد عجب ہے کہ ایک دشمن دیں
علی سے آ کے لڑے اور خطا کہیں اس کو
یزید کو تو نہ تھا اجتہاد کا پایہ
برا نہ مانیے گر ہم برا کہیں اس کو
علی کے بعد حسن اور حسن کے بعد حسین
کرے جو ان سے برائی بھلا کہیں اس کو
نبی کا ہو نہ جسے اعتقاد کافر ہے
رکھے امام سے جو بغض کیا کہیں اس کو
بھرا ہے غالبؔ دلخستہ کے کلام میں درد
غلط نہیں ہے کہ خونیں نوا کہیں اس کو
- کتاب : Deewan-e-Ghalib (Pg. 445)
- Author : kalidas gupta raza
- مطبع : Sakar Publishers Private Limited (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.