زمیں نئی تھی عناصر کی خو بدلتی تھی
زمیں نئی تھی عناصر کی خو بدلتی تھی
ہوا سے پہلے جزیرے پہ دھوپ چلتی تھی
نگہ بہلنے لگی تھی حسیں مناظر سے
بس ایک رنج کی حالت نہیں بہلتی تھی
اس اک چراغ سے چہرے کی دید مشکل تھی
نظر کی لو کبھی گرتی کبھی سنبھلتی تھی
ہمارے دشت کو وحشت نہیں ملی تھی ابھی
سو اس کے دل میں کوئی آب جو مچلتی تھی
سڑک کا سرمئی دل بچھ رہا تھا پیروں میں
وہ گل نژاد کہیں سیر کو نکلتی تھی
ہماری خاک تبرک سمجھ کے لے جاؤ
ہماری جان محبت کی لو میں جلتی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.