یادوں کے باغ سے وہ ہرا پن نہیں گیا
یادوں کے باغ سے وہ ہرا پن نہیں گیا
ساون کے دن چلے گئے ساون نہیں گیا
ٹھہرا تھا اتفاق سے وہ دل میں ایک بار
پھر چھوڑ کر کبھی یہ نشیمن نہیں گیا
ہر گل میں دیکھتا رخ لیلیٰ وہ آنکھ سے
افسوس قیس دشت سے گلشن نہیں گیا
رکھا نہیں مصور فطرت نے مو قلم
شہ پارہ بن رہا ہے ابھی بن نہیں گیا
میں نے خوشی سے کی ہے یہ تنہائی اختیار
مجھ پر لگا کے وہ کوئی قدغن نہیں گیا
تھا وعدہ شام کا مگر آئے وہ رات کو
میں بھی کواڑ کھولنے فوراً نہیں گیا
دشمن کو میں نے پیار سے راضی کیا شعورؔ
اس کے مقابلے کے لئے تن نہیں گیا
- کتاب : Dil Ka Kia Rang Karoon (Pg. 85)
- Author : Anwer Shaoor
- مطبع : Syed Farid Hussain (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.