وہ برسات کی شب وہ پچھلا پہر
وہ برسات کی شب وہ پچھلا پہر
اندھیرے کے پہلو میں سنسان گھر
کھلیں گے ابھی اور کس کس کے در
کہاں ختم ہوگا لہو کا سفر
کچھ اپنے عقائد بھی کمزور تھے
لرزتے تھے سائے بھی دیوار پر
اجالے سمٹتے رہے آنکھ میں
ستارے بکھرتے رہے فرش پر
بدن میں پگھلتی رہی چاندنی
لہو میں سلگتی رہی دوپہر
کبھی خاک والوں کی باتیں بھی سن
کبھی آسمانوں سے نیچے اتر
قدم گھر میں رکھتے ہی گھائل ہوا
گرے ٹوٹ کر مجھ پہ دیوار و در
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.