کب صبا سوئے اسیران قفس آتی ہے
کب صبا سوئے اسیران قفس آتی ہے
کب یہ ان تک خبر آمد گل لاتی ہے
دختر رز کی ہوں صحبت کا مباشر کیوں کر
ابھی کمسن ہے بہت مرد سے شرماتی ہے
کیونکہ فربہ نہ نظر آوے تری زلف کی لٹ
جونک سی یہ تو مرا خون ہی پی جاتی ہے
جسم نے روح رواں سے یہ کہا تربت میں
اب مجھے چھوڑ کے تنہا تو کہاں جاتی ہے
کیا مگر اس نے سنا شہرۂ حسن اس گل کا
آنکھیں کحال سے نرگس بھی جو بنواتی ہے
لاکھ ہم شعر کہیں لاکھ عبارت لکھیں
بات وہ ہے جو ترے دل میں جگہ پاتی ہے
ہووے کس طرح دلیرانہ وہ عاشق سے دو چار
اپنے بھی عکس سے جو آنکھ کہ شرماتی ہے
مصحفیؔ کو نہیں کچھ وصف اضافی سے تو کام
شعر کہنا زبس اس کا صفت ذاتی ہے
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(haftum) (Pg. 312)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.