ارادہ تھا کہ اب کے رنگ دنیا دیکھنا ہے
ارادہ تھا کہ اب کے رنگ دنیا دیکھنا ہے
خبر کیا تھی کہ اپنا ہی تماشا دیکھنا ہے
ڈسے گا بے بسی کا ناگ جانے اور کب تک
نہ جانے اور کتنے دن یہ نقشہ دیکھنا ہے
دعا کا شامیانہ بھی نہیں ہے اب تو سر پر
سو خود کو حدت غم میں جھلستا دیکھنا ہے
نہیں اب سوچنا کیا ہو چکا کیا ہوگا آگے
بس اب تو ہاتھ کی ریکھا کا لکھا دیکھنا ہے
بہت دیکھا ہے خود کو رنج پر تقسیم ہوتے
اور اب تقسیم در تقسیم ہوتا دیکھنا ہے
میں پھر اک خط ترے آنگن گرانا چاہتا ہوں
مجھے پھر سے ترا رنگ بریدہ دیکھنا ہے
تو سرتاپا زبانی یاد ہو جائے گی مجھ کو
کہ اب میں نے تجھے اتنا زیادہ دیکھنا ہے
حسنؔ میں ایک لمبی سانس لینا چاہتا ہوں
میں جیسا تھا کسی دن خود کو ویسا دیکھنا ہے
- کتاب : Taawaan (Pg. 53)
- Author : Hasan Abbas Raza
- مطبع : Doost Publications, Islamabad (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.